ولید کا بت اور جنّ کا حیرت انگیز واقعہ

مکہ مکرمہ میں ایک کافر، ولید نامی شخص، سونے کے ایک بت کی پوجا کیا کرتا تھا۔ وہ اپنے بت کو سب سے زیادہ مقدس اور طاقتور سمجھتا تھا۔ ایک دن اچانک اس کے بت میں حرکت پیدا ہوئی، اور وہ بولنے لگا:

“لوگو! محمد (ﷺ) اللہ کے رسول نہیں ہیں، ان کی تصدیق مت کرو!” (معاذ اللہ)

ولید یہ سن کر بےحد خوش ہوا۔ وہ دوڑتا ہوا باہر نکلا اور لوگوں کو خوشخبری سنانے لگا کہ اس کا بت خود بول کر محمد ﷺ کی رسالت کا انکار کر رہا ہے۔ یہ سن کر لوگ حیران رہ گئے اور جلدی سے اس کے گھر پہنچے تاکہ وہ بھی یہ معجزہ دیکھ سکیں۔ واقعی، وہ بت یہی جملے دہرا رہا تھا۔

یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے مکہ میں پھیل گئی۔ اگلے دن ولید نے ایک عام اعلان کیا، اور اس کے گھر میں لوگوں کا ایک بڑا اجتماع ہوگیا۔ وہ چاہتے تھے کہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ بت کس طرح محمد ﷺ کی رسالت کی نفی کر رہا ہے۔

نبی کریم ﷺ کی آمد

اس موقع پر کفار نے حضور اکرم ﷺ کو بھی دعوت دی تاکہ آپ بھی یہ ماجرا دیکھیں۔ نبی کریم ﷺ جب تشریف لائے تو ایک ناقابلِ یقین واقعہ پیش آیا—بت ایک بار پھر بولنے لگا، مگر اس بار وہ کچھ اور ہی کہہ رہا تھا:

“اے لوگو! خوب جان لو کہ محمد ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ ان کی ہر بات سچ ہے، اور ان کا دین حق پر ہے۔ تم اور تمہارے یہ بت سب جھوٹے ہیں اور تمہیں گمراہ کر رہے ہیں۔ اگر تم ایمان نہ لائے تو جہنم میں جاؤ گے۔ عقل سے کام لو اور اس سچے نبی ﷺ کی پیروی اختیار کرو!”

یہ سن کر ولید کے ہوش اڑ گئے! اس نے غصے میں آکر اپنے بت کو زمین پر دے مارا اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ کفار حیران و پریشان رہ گئے۔ نبی کریم ﷺ فاتحانہ انداز میں وہاں سے واپس روانہ ہوئے۔

سبز پوش گھڑسوار اور ایک راز

راستے میں ایک سبز لباس میں ملبوس گھڑسوار، جس کے ہاتھ میں خون سے بھری تلوار تھی، نبی کریم ﷺ کے سامنے آکھڑا ہوا۔ حضور اکرم ﷺ نے دریافت فرمایا:

“تم کون ہو؟”

وہ بولا:

“یا رسول اللہ ﷺ! میں ایک مسلمان جن ہوں اور آپ کا غلام ہوں۔ میں جبلِ طور میں رہتا ہوں، میرا نام معین بن الابر ہے۔ کچھ دنوں کے لیے گھر سے باہر تھا، آج واپس آیا تو میرے گھر والے رو رہے تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ ایک کافر جن، جس کا نام مسفر تھا، مکہ میں آکر ولید کے بت میں داخل ہوگیا اور آپ ﷺ کے خلاف بکواس کر گیا۔ آج وہ دوبارہ ایسا کرنے والا تھا، لیکن میں نے اس سے پہلے ہی اس پر حملہ کر دیا اور اسے قتل کر دیا۔ پھر میں خود اس بت میں گھس گیا اور جو کچھ کہا، وہ میں نے کہا۔”

یہ سن کر نبی کریم ﷺ بےحد مسرور ہوئے اور اپنے اس جنّی غلام کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حق ہمیشہ غالب آتا ہے، چاہے باطل کتنی ہی چالاکیاں کر لے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے رسول ﷺ اور ان کے ماننے والوں کی مدد فرماتا ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here