حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ

حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ قرآن مجید کی سورۃ الکہف میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ ایک حکمت اور صبر کی منفرد کہانی ہے، جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کے درمیان پیش آنے والے تین حیران کن واقعات شامل ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ملاقات کا واقعہ

ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل میں خطاب کے دوران فرمایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ علم رکھنے والا شخص میں ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعے بتایا کہ ایک ایسا بندہ موجود ہے جو بعض خاص علم رکھتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ وہ اس بندے سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ نے انہیں ہدایت دی کہ جہاں پانی کی دو بڑی لہریں (دریاؤں کا سنگم) آپس میں ملتی ہیں، وہاں انہیں وہ شخصیت ملے گی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سفر کا آغاز

حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے ایک شاگرد حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کے ساتھ اس جگہ کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک مچھلی کا معجزہ رونما ہوا، جو زندہ ہو کر پانی میں چلی گئی۔ یہ اس جگہ کی نشانی تھی جہاں حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہونی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب وہاں پہنچے تو انہیں حضرت خضر علیہ السلام مل گئے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا صبر کا امتحان

حضرت خضر علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ وہ ان کے ساتھ چل سکتے ہیں، مگر شرط یہ ہے کہ وہ صبر کریں گے اور کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کریں گے، جب تک کہ وہ خود اس کی وضاحت نہ کر دیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حامی بھر لی، اور دونوں کا سفر شروع ہو گیا۔

تین حیران کن واقعات

  1. کشتی میں سوراخ کرنا
    حضرت خضر علیہ السلام نے ایک کشتی میں سوراخ کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے رہا نہ گیا اور فوراً اعتراض کیا کہ آپ نے کشتی کو کیوں نقصان پہنچایا؟ حضرت خضر علیہ السلام نے انہیں یاد دلایا کہ وہ سوال نہ کریں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے معذرت کر لی۔
  2. بچے کا قتل
    تھوڑی دور جا کر حضرت خضر علیہ السلام نے ایک بچے کو قتل کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے صبر نہ ہوا اور انہوں نے پھر اعتراض کر دیا۔ حضرت خضر علیہ السلام نے دوبارہ انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے صبر کی شرط رکھی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار پھر معافی مانگ لی اور کہا کہ اگر وہ آئندہ سوال کریں تو انہیں ساتھ نہ رکھا جائے۔
  3. دیوار کی تعمیر
    پھر وہ ایک گاؤں میں پہنچے جہاں کے لوگوں نے انہیں کھانے کے لیے کچھ دینے سے انکار کر دیا۔ وہاں ایک گرتی ہوئی دیوار تھی، جسے حضرت خضر علیہ السلام نے بغیر کسی اجرت کے ٹھیک کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حیران ہو کر پوچھا کہ آپ نے بغیر کسی فائدے کے یہ کام کیوں کیا؟ اس پر حضرت خضر علیہ السلام نے کہا کہ اب ہمارا ساتھ ختم ہوا اور میں تمہیں ان تینوں کاموں کی حقیقت بتاتا ہوں۔

واقعات کی حکمت

  1. کشتی میں سوراخ کرنے کی وجہ
    وہ کشتی کچھ غریب لوگوں کی تھی جو سمندر میں مزدوری کرتے تھے۔ ایک ظالم بادشاہ ہر اچھی کشتی کو زبردستی چھین رہا تھا، تو حضرت خضر علیہ السلام نے اسے عیب دار بنا دیا تاکہ وہ بادشاہ کی نظر سے بچ جائے۔
  2. بچے کا قتل کرنے کی وجہ
    وہ بچہ بڑا ہو کر نافرمان اور گمراہ ہونے والا تھا، اور اس کے والدین نیک اور صالح تھے۔ اللہ نے چاہا کہ ان کو اس آزمائش سے بچا کر ایک نیک اولاد عطا کرے۔
  3. دیوار کی تعمیر کی وجہ
    اس دیوار کے نیچے دو یتیم بچوں کا خزانہ دفن تھا، جو ان کے نیک والد نے چھپا رکھا تھا۔ اگر دیوار گر جاتی تو لوگ خزانہ نکال لیتے۔ اللہ نے چاہا کہ بچے بڑے ہو کر خود اسے نکالیں۔

نتیجہ

حضرت خضر علیہ السلام کے ان واقعات سے ہمیں صبر، حکمت اور اللہ کی تدبیر پر بھروسہ کرنے کا درس ملتا ہے۔ بعض اوقات ہمیں جو کچھ نظر آتا ہے، وہ حقیقت میں ویسا نہیں ہوتا، اور اللہ کی مصلحتیں ہماری فہم سے بالاتر ہوتی ہیں۔

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ ہر کام میں ایک حکمت رکھتا ہے، اور ہمیں ہر حال میں اس پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here