آج ہم ایک اہم نقطۂ پر بات کرنے جا رہے ہیں کہ اگر دودھ ابالتے ہوئے فرش پر گر جائے یعنی ضائع ہو جائے۔ تو اس کے کیا نقصانات ہیں؟ یعنی مالی نقصانات کے علاوہ روحانی طور پر اس گھر میں کیا آفتیں آتی ہیں۔ اور کیا یہ بدشگونی کی علامت ہے؟ جیسا کہ عام طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے بارے میں مختلف طرح کے سوالات سوشل میڈیا پر آئے روز گردش کرتے رہتے ہیں۔ اور اسی حوالے سے مختلف لوگ اس پر مختلف طرح کے نظریات بھی پیش کرتے نظر آتے ہیں۔

لیکن اس کے پیچھے کی حقیقت کیا ہے؟ اس کے بارے میں ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں اور دودھ جسے اللہ کا نور کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں آپ کے ساتھ ایک ایسا واقعہ شیئر کرتے ہیں۔ جو امام علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دربار خلافت میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک خاتون آئی۔ اور ہاتھ جوڑ کر عرض کرنے لگی کہ یا علی ہمارے گھر میں جھگڑے بہت رہتے ہیں۔ ہر طرف تنگ دستی کا راج ہے۔ کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا اور کوئی کسی کی خاطر ایثار نہیں کرتا۔ ایسا کیوں ہے؟

اس عورت کا یہ سوال کرنا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جنہیں باب العلم کہا گیا ہے۔ فورا معاملے کی تہہ میں پہنچ گئے۔ یہ حضرت علی ہی کی شان تھی کہ چند لمحوں میں انہوں نے وجہ اور حقیقت کا سراغ پا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اے خاتون مجھے تم یہ بتاؤ کہ جب اپنے گھر میں اللہ کا فراہم کیا گیا رزق استعمال کرتے ہو۔ تو کیا اس میں سے کچھ ضائع بھی ہوتا ہے؟ اس عورت نے جواب دیا کہ یا علی رضی اللہ تعالی عنہ جب میں اپنے گھر میں دودھ ابالتی ہوں تو وہ تھوڑا ابل کر زمین پر گر جاتا ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا کہ اے عورت جب جب اللہ کا دیا گیا رزق پامال ہوتا ہے یعنی پیروں میں آتا ہے۔ اس کی توہین ہوتی ہے۔ تو اس گھر سے رزق اٹھ جاتا ہے۔ بے برکتی آجاتی ہے۔ چنانچہ جب تنگ دستی اور غربت آتی ہے تو تمہارے گھر میں لڑائیاں جھگڑے ہوتے ہیں۔ پھر بے سکونی اور بے برکتی آتی ہے تم اللہ کے دیے گئے رزق کی حرمت بحال کرو اور ضمانت لے لو کہ تمہارے گھر میں برکت اور سکون اور رحمت واپس لوٹ آئیں گی۔ تمہارا یہ عمل سب گھر والوں کے دلوں میں اللہ تعالی محبت ڈال دے گا اور اللہ تعالی تمہارے گھر میں رزق کی فراوانی عطا کر دے گا۔

خواتین و حضرات بظاہر یہ بڑی معمولی سی بات لگتی ہے ہم اکثر اپنے گھروں میں دیکھتے ہیں کہ مائیں بہنیں چولہے پر دودھ ابالنے کے لیے رکھ دیتی ہیں اور پھر وہ دودھ چولہے کی تیز آگ پر ابلتا رہتا ہے اور وہ اپنی بے خیالی بے دھیانی میں اس کو بھول جاتی ہیں اور اللہ کا نور اللہ کا دیا گیا یہ رزق ضائع ہوتا رہتا ہے یہاں اگر چند ذہنوں میں کچھ تشکیک سوالات ابھرتے ہیں۔

تو ان کے لیے ہم ابن ماجہ کی ایک حدیث شیئر کر دیتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ تاجدار مدینہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لائے اور روٹی کا ایک ٹکڑا زمین پر پڑا ہوا دیکھا آپ نے اس کو اٹھایا صاف کیا اور کھا لیا اور فرمایا کہ اچھی چیز کا احترام کیا کرو رزق جب کسی سے بھاگتا ہے تو لوٹ کر نہیں آتا۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو ہدایت اور توفیق نصیب فرمائے کہ ہم اس کے عطا کیے گئے رزق کو ضائع نہ کریں اس کے عطا کیے گئے رزق کی توہین اور بے حرمتی نہ کریں اور اضافی رزق میں دوسروں کو بھی شریک کریں اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی حاصل کریں

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here