قیامت کی نشانیاں: کون سی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں؟

قیامت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر مسلمان کا ایمان ہونا چاہیے۔ یہ دن دنیا کے خاتمے اور آخرت کے آغاز کا اعلان ہوگا۔ قرآن اور حدیث میں قیامت کی بے شمار نشانیاں بیان کی گئی ہیں، جنہیں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: چھوٹی نشانیاں اور بڑی نشانیاں۔ چھوٹی نشانیاں وہ ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ پوری ہوتی رہتی ہیں، جب کہ بڑی نشانیاں وہ ہیں جو قیامت کے بالکل قریب ظاہر ہوں گی۔ آج ہم ان نشانیوں پر غور کریں گے جو پوری ہو چکی ہیں اور وہ حالات جو ہمیں قیامت کے قریب ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔

قیامت کی چھوٹی نشانیاں جو پوری ہو چکی ہیں

وقت کا تیزی سے گزرنا
موجودہ دور میں وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔ دن، مہینے اور سال لمحوں میں ختم ہو جاتے ہیں۔ جدید سائنس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وقت کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے، جو قیامت کی نشانیوں میں شامل ہے۔

علم کا ختم ہونا اور جہالت کا بڑھ جانا
حدیث میں ذکر ہے کہ قیامت کے قریب علم ختم ہو جائے گا اور جہالت بڑھ جائے گی۔ آج کے دور میں دینی علم کا فقدان اور عام لوگوں کی دینی تعلیم سے دوری اس حقیقت کی واضح مثال ہے۔ علمائے کرام کی تعداد کم ہو رہی ہے اور لوگ دین کی اصل روح سے ناواقف ہوتے جا رہے ہیں۔

امانت میں خیانت
آج کے دور میں دیانت داری کا فقدان عام ہو چکا ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے اور خیانت ہر جگہ عام ہو چکی ہے، چاہے وہ کاروبار ہو، سیاست ہو یا عام زندگی۔

حرام کو حلال سمجھا جانے لگے گا
آج ہم دیکھتے ہیں کہ سود، رشوت، دھوکہ دہی، حرام کاروبار، اور بے حیائی کو عام کر دیا گیا ہے۔ جو چیزیں حرام تھیں، وہ اب معمول کی بات سمجھی جانے لگی ہیں، اور لوگ انہیں جائز طریقے سے قبول کر رہے ہیں۔

قتل و غارت گری میں اضافہ
دنیا میں قتل و غارت بڑھ گئی ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل ہونا عام ہو گیا ہے۔ بے گناہ لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور انسانی جان کی کوئی قدر نہیں رہی۔

والدین کی نافرمانی اور بدسلوکی
حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے قریب لوگ والدین کی نافرمانی کریں گے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کریں گے۔ آج کے معاشرے میں یہ رویہ عام ہو چکا ہے، جہاں اولاد والدین کی عزت نہیں کرتی اور انہیں بوڑھاپے میں بے سہارا چھوڑ دیتی ہے۔

مساجد کی زینت بڑھا دی جائے گی مگر عبادت کم ہو گی
ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل مساجد کی تعمیر پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے، انہیں خوبصورت بنایا جا رہا ہے، لیکن نمازیوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ لوگ دنیاوی مصروفیات میں ایسے مگن ہو گئے ہیں کہ نماز کے لیے وقت نکالنا مشکل لگتا ہے۔

لوگ زیادہ دولت کے پیچھے بھاگیں گے
آج کی دنیا میں ہر شخص دولت کمانے کی دوڑ میں شامل ہے۔ حلال اور حرام کی تمیز کیے بغیر لوگ مال و دولت جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ دنیا کی محبت اور آخرت کو بھول جانا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔

جھوٹ کا عام ہونا
سچائی کی قدر ختم ہو چکی ہے اور جھوٹ عام ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا، سیاست، کاروبار اور روزمرہ کی زندگی میں لوگ بلا جھجک جھوٹ بول رہے ہیں۔

عورتوں کی بے پردگی اور فیشن پرستی
احادیث میں ذکر ہے کہ قیامت کے قریب عورتیں ایسے لباس پہنیں گی جو حقیقت میں لباس نہیں ہوگا۔ آج کل فیشن کے نام پر بے حیائی عام ہو چکی ہے، اور اسلامی پردے کو دقیانوسی تصور کیا جاتا ہے۔

دھوکہ دہی اور منافقت کا عام ہونا
لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں رہے، دھوکہ دہی اور منافقت زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔ سچائی اور دیانت کا دور ختم ہو چکا ہے، اور ہر کوئی صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچتا ہے۔

بڑی نشانیاں جو ابھی باقی ہیں

اگرچہ کئی چھوٹی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں، لیکن کچھ بڑی نشانیاں ابھی باقی ہیں، جو قیامت کے بہت قریب آنے پر ظاہر ہوں گی۔ ان میں دجال کا ظہور، حضرت امام مہدی کا آنا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول، یاجوج ماجوج کا خروج، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور زمین سے ایک عجیب مخلوق کا نکلنا شامل ہیں۔

نتیجہ

قیامت کی نشانیاں ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ دنیا فانی ہے اور ایک دن ختم ہو جائے گی۔ بہت سی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں اور جو باقی ہیں، وہ بھی جلد ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنے اعمال درست کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ جب قیامت کا دن آئے تو ہم اللہ کے حضور سرخرو ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان کی دولت عطا فرمائے اور ہمیں دین پر چلنے کی توفیق دے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here