ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بزرگ شخص نماز میں مشغول تھا۔ اس کی توجہ مکمل طور پر اللہ کی عبادت میں تھی۔ اتنے میں شیطان انسانی شکل میں آیا اور نمازی کے قریب بیٹھ گیا۔ وہ دیکھنے لگا کہ یہ شخص کس قدر خشوع و خضوع سے نماز پڑھ رہا ہے۔ شیطان نے سوچا کہ اسے نماز میں خلل ڈالنا چاہیے تاکہ اس کی عبادت میں کمی آجائے۔
شیطان نے مختلف طریقوں سے اسے ورغلانے کی کوشش کی، کبھی خیالات میں الجھایا، کبھی دنیاوی باتیں یاد دلائیں، اور کبھی اسے یہ احساس دلانے لگا کہ وہ کتنا نیک اور پارسا ہے۔ مگر نمازی کا دل مضبوط تھا، وہ کسی وسوسے میں نہ آیا اور اپنی نماز جاری رکھی۔
جب شیطان کو کامیابی نہ ملی تو اس نے ایک اور چال چلی۔ وہ نمازی کے قریب آ کر زمین پر پھونک مارنے لگا، جس سے ایک چمکدار سکہ ظاہر ہوا۔ شیطان نے سوچا کہ جب یہ شخص سجدے میں جائے گا تو اس کا دھیان اس سکے پر ضرور جائے گا اور اس کی نماز میں خلل آ جائے گا۔
نمازی جب سجدے میں گیا تو اس نے واقعی سکے کو دیکھا، لیکن فوراً اپنی توجہ ہٹا کر اللہ کی یاد میں مشغول ہو گیا۔ اس نے دل میں سوچا کہ یہ دنیاوی چیزیں میری نماز کو خراب نہیں کر سکتیں۔
شیطان یہ دیکھ کر حیران ہوا اور مایوس ہو کر بولا: “تم واقعی اللہ کے نیک بندے ہو، میں نے تمہیں بہکانے کی پوری کوشش کی لیکن تم اپنے ایمان پر ثابت قدم رہے!”
نمازی نے سر اٹھایا اور کہا: “شیطان! میں جانتا ہوں کہ تم مجھے نماز سے ہٹانے آئے تھے، لیکن ایمان کی روشنی اور اللہ کی محبت مجھے تمہارے چالاکیوں سے بچا لیتی ہے۔”
یہ کہہ کر وہ مزید خشوع کے ساتھ اپنی نماز مکمل کرنے لگا، جبکہ شیطان شرمندگی کے ساتھ وہاں سے غائب ہو گیا۔
سبق:
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ شیطان ہر لمحہ ہمیں بہکانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اگر ہمارا ایمان مضبوط ہو اور ہم اللہ کی یاد میں مگن رہیں، تو شیطان ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔