کیا اوارفش کا ظاہر ہونا قیامت کی علامت ہے؟
اوارفش (Oarfish) ایک حیرت انگیز اور پراسرار سمندری مخلوق ہے جو عام طور پر سمندر کی گہرائیوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کا غیر متوقع طور پر سطح پر آنا ہمیشہ لوگوں کے لیے تجسس اور خوف کا باعث بنتا ہے۔ مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں اسے غیر معمولی واقعات اور قدرتی آفات سے جوڑا جاتا رہا ہے، یہاں تک کہ کچھ لوگ اسے قیامت کی نشانی سمجھتے ہیں۔ لیکن کیا واقعی اوارفش کا ظاہر ہونا قیامت کی علامت ہو سکتا ہے؟ آئیے، اس موضوع کو اسلامی تعلیمات، سائنسی تحقیقات اور تاریخی حوالوں کی روشنی میں تفصیل سے سمجھتے ہیں۔
اوارفش کیا ہے؟
اوارفش ایک لمبی، پتلی اور چمکدار مچھلی ہوتی ہے جس کی لمبائی 30 سے 50 فٹ تک ہو سکتی ہے۔ یہ عام طور پر 200 سے 1000 میٹر کی گہرائی میں رہتی ہے، جہاں روشنی بہت کم ہوتی ہے۔ اس کا سب سے نمایاں پہلو اس کی سرخی مائل پَرت دار ساخت اور سانپ جیسا جسم ہے، جس کی وجہ سے اسے “Sea Serpent” یعنی “سمندری اژدھا” بھی کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ سمندر کی تہہ میں رہتی ہے، اس لیے اسے کم ہی دیکھا جاتا ہے، اور جب بھی یہ سطح پر نمودار ہوتی ہے، تو لوگ حیران و پریشان ہو جاتے ہیں۔
اوارفش اور قیامت کی نشانیاں
1. اسلامی نقطہ نظر
اسلام میں قیامت کی نشانیاں قرآن و حدیث میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں۔ ان میں سے کچھ بڑی نشانیاں درج ذیل ہیں:
- دجال کا خروج
- سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
- یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا
- زمین میں بڑی تبدیلیاں اور زلزلے
- دابۃ الارض کا نکلنا
- حضرت عیسیٰؑ کا نزول
اوارفش کے حوالے سے اسلامی تعلیمات میں کہیں بھی کوئی ذکر نہیں ملتا کہ اس کا ظاہر ہونا قیامت کی نشانی ہے۔ البتہ، قدرتی آفات اور سمندری مخلوقات کے غیر معمولی رویے کو اللہ کی نشانیاں ضرور سمجھا جا سکتا ہے، جو ہمیں اللہ کی قدرت اور دنیا کی ناپائیداری کی یاد دلاتی ہیں۔
2. قدرتی آفات اور اوارفش کا تعلق
بہت سے سائنسدانوں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اوارفش کی سطح پر آمد زلزلوں اور سونامی جیسے قدرتی آفات سے جُڑی ہو سکتی ہے۔ جاپان اور دیگر ساحلی علاقوں میں اوارفش کے ظاہر ہونے کے بعد شدید زلزلے اور سونامی آئے ہیں، جن میں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا ہے۔
تاریخی واقعات:
- 2011 کا جاپانی سونامی:
جاپان میں 2011 میں آنے والے تباہ کن سونامی سے پہلے ساحلوں پر متعدد اوارفش دیکھی گئی تھیں۔ اس کے بعد 9.0 شدت کا زلزلہ آیا جس نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا۔ - 2017 کا فلپائن زلزلہ:
فلپائن کے جزائر میں اوارفش کے دیکھے جانے کے چند دن بعد شدید زلزلہ آیا، جس سے کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ - دیگر ساحلی ممالک میں مشاہدات:
کیلیفورنیا، انڈونیشیا اور چلی جیسے ساحلی علاقوں میں بھی اوارفش کی موجودگی کے بعد زلزلے آ چکے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اسے “زلزلہ مچھلی” بھی کہتے ہیں۔
اوارفش کے ظاہر ہونے کی سائنسی وجوہات
اگرچہ روایتی عقائد میں اوارفش کو قدرتی آفات سے جوڑا جاتا ہے، لیکن سائنس اس کے پیچھے مختلف وجوہات بیان کرتی ہے:
1. سمندری زلزلے اور اوارفش
سمندر کی تہہ میں ہونے والے زلزلے پانی کے دباؤ کو متاثر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے گہرے پانی میں رہنے والی مچھلیاں سطح پر آ جاتی ہیں۔ اوارفش چونکہ بہت نازک ہوتی ہے، اس لیے یہ پانی کے دباؤ میں معمولی تبدیلی کو بھی محسوس کر سکتی ہے۔
2. آبی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں
پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی اوارفش کو سطح پر آنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔ جب سمندر میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے یا درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے، تو گہرے پانی میں رہنے والی مچھلیاں اوپر آ کر ہلاک ہو جاتی ہیں۔
3. قدرتی موت
کبھی کبھی اوارفش کی سطح پر موجودگی کسی بیماری یا بڑھاپے کے باعث بھی ہو سکتی ہے۔ چونکہ یہ مچھلی بہت نایاب ہے، اس لیے جب بھی یہ دیکھی جاتی ہے، تو لوگوں میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔
کیا ہمیں اوارفش کے ظاہر ہونے سے گھبرانا چاہیے؟
اگرچہ اوارفش کے ظاہر ہونے اور قدرتی آفات کے درمیان کچھ تعلق دیکھا گیا ہے، لیکن اس کا ہر بار مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کوئی بڑی تباہی آنے والی ہے۔ اسلامی تعلیمات میں بھی اس کا ذکر بطور قیامت کی نشانی نہیں کیا گیا، لیکن یہ ضرور ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں قدرت کی طاقت کو سمجھنا چاہیے اور ہر وقت اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
- علمی تحقیق پر اعتماد کریں: اگر اوارفش کسی علاقے میں نظر آئے تو سب سے پہلے سائنسی اور حکومتی رپورٹس کا مطالعہ کریں۔
- قدرتی آفات کے لیے تیار رہیں: اگر آپ زلزلہ یا سونامی کے خطرے والے علاقے میں رہتے ہیں، تو حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
- اللہ کی قدرت کو یاد رکھیں: دنیا کی ہر چیز اللہ کے حکم سے ہے، اس لیے دعا اور استغفار کرتے رہیں۔
نتیجہ
اوارفش کا ظاہر ہونا بلاشبہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے، لیکن اسے قیامت کی نشانی سمجھنا درست نہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، اس کا تعلق قدرتی آفات سے ہو سکتا ہے، مگر یہ ہر بار ضروری نہیں۔ اسلامی تعلیمات میں بھی اس کا ذکر قیامت کی نشانی کے طور پر نہیں ملتا۔ لہٰذا، ہمیں خوفزدہ ہونے کے بجائے علمی اور مذہبی طور پر درست نقطہ نظر اختیار کرنا چاہیے اور ہمیشہ قدرتی آفات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے!